Add To collaction

لیکھنی ناول -17-Oct-2023

وہ ہی کہانی پھر سے از قلم ہاشمی ہاشمی قسط نمبر8

ناشتہ کی ٹیبل پر سب موجود تھے وارث ناشتہ کرتا کبھی کبھی نور کو دیکھا لیتا اور نور صبح سے ہی اس کو اگنور کر رہی تھی بلال تم نور کو یونی لے جاو گئے میں کچھ دن مصروف ہو وارث نے ساتھ بیٹھے بلال کو مخاطب کیا بلال اس کی بات پر حیران ہوا تم چیف سے ملنے گئے تھا انہوں نے کیا کہا اور تم کہاں مصروف ہو بلال نے پوچھا یار ایک نئیا میشن پر دیا ہے سر نے ایک نئے ٹیم کے ساتھ وارث نے بتایا کیا بلال کو شاک لگ کیونکہ ایسا پہلی بارا ہوا تھا کہ بلال وارث کی ٹیم میں نہیں تھا سر ایسا کیسے کر سکتے ہے بلال نے اونچی آواز میں کہا اس کی بات پر سب لوگ ان کی طرف متوجہ ہوے جبکہ وارث نے اس کو آنکھیں دیکھائی یار بعد میں تمہیں تفصیل بتاوں گا وارث نے اس کو چپ کرویا اوکے بلال نے منہ بناتے ہوے کہا نور آپ بلال کے ساتھ یونی چلی جاوے مجھے کچھ کام ہے وارث نے اب نور کو مخاطب کیا شاہ احد صاحب نے اس کو مخاطب کیا جی ڈیڈ وارث نے کہا وارث نکاح تو تمہارا ہو گیا ہے میں اور دعا نے سوچا ہے کہ اس اتور ولیمے رکھا جاے تمہارا تم کیا کہتے ہوا احد صاحب نے کہا جی ڈیڈ مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے وارث نے نور کی طرف دیکھا کر کہا جو کھانے میں مصروف تھی کہ جیسے اس کی نہیں کیسی اور کی بات ہو رہی ہو نور آپ کیا کہتے ہو احد صاحب نے اب نور سے پوچھا ابھی میرے بابا کو گئے دن ہی کتنے ہوے ہے کہ میں خوشیاں مانوے پلیز کچھ وقت بعد رکھ لے یہ فلیشن نور نے سوچا جیسا آپ لوگوں کو ٹھیک لگے نور نے کہا نور آپ ناشتہ کرو حریم نے کہا نہیں آنٹی میری بس ہو گئی ہے بلال بھائ چلے نور نے کہا اچھا ٹھیک ہے آپ رکو میں آتا ہو بلال نے کہا اور اپنے روم میں چلا گیا نور آپ یہ چائے تو ختم کرو حریم نے کہا جی آنٹی نور بس ان سب کے سامنے سے غائب ہوا چاہتی تھی کیونکہ اس کو غصہ ارہا تھا نور میں وارث کی ماں ہو آپ بھی مجھے آنٹی نہیں ماما کہ کرو حریم نے ایک آس سے کہا وہ بس اپنی ڈول کے منہ سے ماما سننا چاہتی تھی جبکہ جبکہ نور حریم کو آنٹی کہتی تھی حریم کو اچھا نہیں لگتا تھا میری بس ایک ماں تھی جو کہ اس دنیا میں نہیں ہے میں آپ کو کبھی ماں نہیں کہوں گئی نور نے تیز آواز سے کہا اور روم میں گئی جبکہ سب اس کی بتمزی پر شاک ہوے پہلے شاہ کو ہوش ایا چھوٹی ماں وہ ایک دن آپ کو ماما کہے گئی بس آپ صبر کرے اور پلیز رورے نہیں میں آپ کو روتے ہوے نہیں دیکھا سکتا لیکن کب شاہ وہ مجھے ماں کہے گئی میری بچی اتنے سال بعد ملی ہے اور میں اس کو اپنی بیٹی بھی نہیں کہ سکتی حریم نے روتے ہوے کہا ماما یار ایسے نہیں کرے بلال جو ابھی ایا تھا باہر حریم نے بات اس نے سن لی جواب دیا نور جو روم میں گئی ایک اس کو وارث کی رات والی بات پر غصہ تھا دوسرا ولمیے والی بات پر اور پھر حریم نے جو اس کو کہا وہ روم میں اکر رونے لگئ نہیں میری بس ایک ماں ہے نور نے سائیڈ ٹیبل سے اپنے ماں بابا کی تصیور اٹھی نہیں نور آنٹی انتی اچھی ہے تم نے غلط کیا ان کے ساتھ دل سے آواز ائی مجھے ان سے معافی مانگنی. چاہے نور نے کہا لیکن جو وہ نیچے آئ جو اس نے سنا وہ سن کر اس کے پاوں کے نیچے سے زمیں نکالی جبکہ وارث نے بلال کی طرف دیکھا تو اس کو شاک لگا کیونکہ بلال کی پیچھے نور تھی نور وارث نے کہا اس کے چہرہ سے لگ رہا تھا کی اس نے سب سن لیا ہے جبکہ نور وہاں سے باہر کی طرف بھاگی بلال اور وارث اس کے پیچھے بھاگے نور ڈول بات سنو شاہ اور بلال نے اس کو آواز دی نور سڑک پر بھاگ رہی تھی بس ذاہین میں شاہ حریم کی باتے تھی اس ہی وقت ایک تیز رفتا کی کار سے ٹکرا لگئی بلال اور وارث کا اوپر کا سانس اوپر اور نیچے کا سانس نیچے ہو گیا بلال بھاگ کر نور کے پاس ایا ڈول یار آنکھیں نہیں بند کرنا بلال نے نور کا سر گود میں رکھا نور کے سر سے خون نکال رہا تھا بلال یار نور کو کچھ نہیں ہو گا ہم ہپستال جارہے ہے شاہ نے بلال کو کہا جو رور رہا تھا گاڑھی میں پیچھے بلال نور کے سر کو گود میں رکھا ہو تھا جبکہ وارث گاڑھی چلا رہا تھا ڈول پلیز بچے بھائ کو نتگ نہیں کرو آنکھیں بند نہیں کرنا بلال نے کہا نور پلیز ادھر دیکھوں میری جان آنکھیں بند نہیں کرنا شاہ نے کہا بھائ نور نے بلال سے کہا اور آنکھیں بند کر لی جی بھائ کی جان بس ہپستال اگیا ہے کچھ وقت بعد ڈاکٹر باہر آیا اکیسڈنٹ بہت برا ہوا ہے سر پر چوٹ گہرئی ائی ہے یہ پیپر سائن کر دے سرجری کرنی ہو گئی 30% چانئس ہے وہ بچ جائے گئی ڈاکٹر نے کہا بلال اس کی بات سن کر زمیں پر بیٹھ گیا اور شاہ پریشان سا ایک بارے شیشہ سے نور کو دیکھا اور ایک بارا بلال کو خود پر کنٹرول کرتا ہوا شاہ نے سائن کیے اور بلال کے پاس ایا بلال وارث نے کہا شاہ وہ ایسا کیسے کر سکتی ہے میں نے بچپن سے اپنی ڈول کا انتظارا کیا ہے وہ مجھے چھوڑا کر جیسے جاسکتی ہے😢😢 بلال نے کہا اس کی حالت دیکھ کر شاہ کو کچھ ہوا اس نے بلال کو گلے سے لگیا یار وہ ٹھیک ہو جاے گئی کچھ نہیں ہو گا تمہاری ڈول کو شاہ نے کہا تو سچ کہ رہا ہے نا بلال نے پوچھا ہاں میری جان اب اب اٹھ یہاں سے اور چل مسجد ہم دعا کرے گئے وہ ٹھیک ہو جاے گئی شاہ نے کہا ٹھیک ہے چلے بلال نے اپنے آنسو صاف کرے وہ دونوں مسجد چلے گئے سب لوگ ہی ہپستال میں موجود تھے بلال اور وارث بھی اگئے کچھ وقت بعد ڈاکٹر باہر آیا آپریشن کامیاب ہوا ہے لیکن اگلے ۵ گھنٹے اہم ہے اگر ان ۵ گھنٹوں میں ہوش نہیں آیا تو ان کی زندگی خطرہ میں ہے ڈاکٹر نے کہا اور چلا گیا... اللہ اللہ کر کے 4 گھنٹے گزرا جیسے جیسے وقت گزرا رہا تھا سب کی پریشانی برھتی جارہی تھی اس ہی وقت ڈاکٹر باہر آیا ان کو ہوش اگیا ہے ڈاکٹر نے کہا کیا ہم مل سکتے ہے شاہ نے پوچھا جی لیکن ابھی نہیں کچھ وقت بعد ہم ان کو روم میں شیفٹ کرتے ہے تو ڈاکٹر نے کہا اور چلا گیا بلال میں گھر جاے رہی ہو ڈول کا خیال رکھنا حریم نے کہا کیوں ماما آپ نہیں ملیے گئ ڈول سے بلال نے پوچھا نہیں ابھی میری آزمائش ختم نہیں ہوئی😢 حریم نے کہا اور چلی گئی اس کی بات پر بلال بے بسی سے حریم کو جاتے دیکھا رہا تھا😑😑 حریم او میں چھوڑ دیتے ہو احمد اس کے پیچھے ایا تھا حریم اس کی بات پر زخمی مسکرائ چھوڑ تو چوکے ہو تم احمد حریم نے تنظر کہا 😩😩 احمد اس کی بات پر چپ رہا جانتا تھا کہ حریم کی طعبیت ٹھیک نہیں ہے اس لیے کوئی جواب نہیں دیا اور پالکنگ کی طرف گیا کچھ وقت بعد گاڑھی لے کر ایا حریم کو بیٹھنے کا اشارہ کیا حریم بھی چپ کر کے بیٹھ گئی


سب لوگ نور کے پاس تھے اور نور روم کی چھت کو گھورا رہی تھی بیٹا کسی طعبیت ہے احد صاحب نے پوچھا زندہ ہو😠😠 نور نے سوچا
آپ لوگ جائے مجھے آرام کرنا ہے😕😕 نور بے رخی سے کہا سب نے اس کا لہجہ محصوص کیا ٹھیک ہے بچے آپ آرام کرو دعا نے کہا سب ایک ایک کر کے باہر گئے اب روم میں بس بلال اور وارث ہی موجود تھے بلال بے بسی سے نور کو دیکھا رہا تھا جبکہ وارث نے اس کو آنکھوں میں تسلی دی نور میری بات جائے یہاں سے سنا نہیں آپ نے 😤😤 نور نے تیز آواز میں کہا ٹھیک ہے ری یلکس شاہ نے بے بسی سے کہا وہ اور بلال باہر کی طرف بڑھے بلال بھائ نور نے بلال کو آواز دی بلال نے اس کی طرف دیکھا اور اس کی پاس ایا نور نے اپنا ڈرپ والا ہاتھ اس کی طرف بڑھیا تو بلال نے فورا اس کا ہاتھ تھام لیا بھائ میری پاس رہے مجھے ڈدر لگ رہا ہے نور نے کہا بلال نرم آنکھوں سے مسکرایا اور اس کے سر پر بوسہ دیے میں ہو اپنی ڈول کے پاس بلال نے کہا شاہ مسکراتا ہوا باہر چلا گیا وارث کو تسلی تھی کہ کوئی اس کے ساتھ ہے بلال نور کا ہاتھ پکرے بیٹھ رہا کچھ وقت بعد ہی نور نیند میں چلی گئی جبکہ شاہ باہر ہی تھا اور بکی سب کو اس نے گھر بیجے دیا


نور کی آنکھ کھولی تو بلال کو دیکھا کر مسکرائ ڈول آپ اٹھ گئی چلو میں آپ کے لیے کچھ کھانے کو لاتا ہوں بلال نے کہا نہیں بھائ آپ کہی نہیں جائے گئے نور نے کہا بچے کچھ کھاو گیا نہیں تو ٹھیک کیسے ہو گئی بلال نے کہا لیکن نور نے نفی میں سر ہلایا اچھا میں جاتا ہوا اور شاہ کو اندر بیھجا ہو وہ آپ کے پاس ہو گا ٹھیک ہے ڈدرنا نہیں ہے بلال نے کہا اور چلا گیا نور بے بسی سے اس کو جاتے دیکھا رہی تھی لیکن کچھ ہی وقت بعد روم کا درواذ کھولا تو شاہ اندر ایا اور نور نے آنکھیں بند کرلی شاہ کو شور کرویا کہ وہ سو رہی ہے وارث اس کی حرکت پر مسکرایا اور اس کے پاس ایا نور آپ نے آج ڈدر دیا تھا اب جلدی سے ٹھیک ہو جاو شاہ نے کہا اور جھکا کر اس کے ماتھے پر بوسہ دیا اس کی حرکت پر نور نے بند آنکھوں سے ہی وارث کو گھورا جبکہ وارث اس کی ماتھے پر بل دیکھ کر مسکرایا اور اس کا ہاتھ تھام کر پاس پڑی کرسی پر بیٹھ گیا اس ہی وقت بلال اندر ایا ڈول اٹھو میں سوپ لایا ہو آپ کے لیے بلال نے نور کو دیکھا کر کہا جو آنکھیں بند کیے لیٹی ہوئی تھی ڈول بچے بلال نے پھر پکارا لیکن نور نہیں اٹھی بلال میں باہر ہو شاہ نے کہا اور چلا گیا جبکہ بلال اب جان گیا کہ نور شاہ کی موجودگی کی وجہ سے نہیں آنکھیں کھول رہی تھی اس کی ناراضی پر وہ مسکرایا کیونکہ بلال بھی ایسی ہی طرح شاہ سے ناراض ہوتا تھا


تین دن بعد نور اٹھو بچے کچھ کھالو بلال نے کہا نہیں بھائ مجھے اب گھر جانا ہے نور نے کہا ٹھیک ہے میں ڈاکٹر سے بات کرتا ہوں اب اٹھو سوپ پیلو بلال نے کہا بھائ یار میں مجھے یہ نہیں پینا ہے نور نے منہ بناتے ہوے کہا اس کے منہ بننے پر بلال مسکرایا کیونکہ وہ بہت کیوٹ لگ رہی تھی اچھا تو میرے بچے کو کیا کھانا ہے بلال نے پوچھا اور اس سے بات کرتے اس کو سوپ پیلا رہا تھا بھائ مجھے بریانی کھانی ہے اور آئسکریم بھی نور نے کہا ٹھیک ہے میں ڈاکٹر سے پوچھتا ہوں پھر گھر جاے کر کھاے گئے بلال نے کہا اور نور نے سوپ پیتے ہوے اور برا منہ بنیا لیکن اب نور کو محصوص ہو کہ روم میں کوئی اور بھی موجود ہے وہ ان کی باتے سے مسکرا رہا تھا نور نے اپنی رائٹ سائیڈ پر دیکھا تو شاہ موجود تھا جو اس کو دیکھا رہا تھا نور اب پریشان ہوئی یہ کب ائے وارث کو دیکھا کر نور نے منہ بنایا بھائ مجھے سونا ہے روم سے رش کم کرے نور نے بلال کو دیکھا کر کہا کیونکہ اس دن کے بعد نور اور شاہ کے درمیان کوئی بات نہیں ہوی تھی اس کی بات پر شاہ لب پیھچا گیا اور اٹھ کر باہر چلا گیا ڈول یار بری بات ایسا نہیں کہانا چاہ تھا تمہیں بلال نے کہا کیونکہ وہ خود اب ان دونوں کی ناراضی دور کرنا چاہتا تھا بھائ میں ان سے ناراض ہو اور آپ میرے بھائی ہے یا ان کے نور نے کہا بلال کو شاہ کی طرف داری کرتے دیکھ کر نور کو اچھا نہیں لگا بھائ تو میں آپ کا بھی ہو اور اس کا بھی لیکن نور وہ شوہر ہے آپ کا اب ناراضی ختم کرو اس کو بات کرنے کا مواقع دو بلال نے نور کو سمجھیا جبکہ نور کو بلال کی بات ٹھیک لگئی تھی جی بھائ میں کوشش کرو گئی نور نے منہ بناتے ہوے کہا اور بلال مسکرایا اور اس کے بالوں پر بوسہ دیا بلال نے کہا ۔۔۔ This like a good girl


آخر نور کی زضد ملنی گئی اور بلال نے ڈاکٹر سے بات کی کہ وہ گھر جاسکتے ہے کہ نہیں لیکن ڈاکٹر نے ابھی اور دن ہپستال رہنے کو کہا لیکن بلال نے کہا کہ نور یہاں سے جانا چاھتی ہے سو ڈاکٹر نے ہامی بھر لی اور نور کو ہپستال سے چھٹی دے دی ❤❤❤❤❤❤ شاہ گھر واپس ایا وہ جانتا تھا کہ نور گھر آگئی ہے سو وہ اپنے روم میں جانے والا تھا کہ راستہ پر بلال ملا جو ہاتھ میں ٹرے لیے شاہ کے روم میں جارہا تھا شاہ نے اس کو رکا بلال کہاں وارث نے پوچھا یار ڈول کے پاس جارہا ہوں یہ سوپ پیلنے اور اس کی میڈیسن کا وقت بھی ہے بلال نے کہا یہ بہن کا بھائ مجھے میری بیوی کو ماننے نہیں دے گے شاہ بڑابڑیا کچھ کہا تم نے بلال نے انجان بنتے ھوے پوچھا وہ اس کی بات سن چوکا تھا وارث اس کی بات پر مسکرایا ہاں وہ میں کہا رہا تھا تم انتے دن ہپستال میں تھے اب تم آرام کرو میں خود اپنی بیوی کی دیکھ بھال کرلو گا اووووو بلال نے اپنے دونوں ہونٹوں کو گول کیا اس کے اووووو کرنے پر شاہ نے اس کو گھورا کو اس کے ھاتھ سے ٹرے لے کر روم کی طرف گا اووو تو میرا شک صیح تھا میرے یار کو محبت ہو گئی ہے اب شاہ تو گیا بلال نے کہا اور مسکراتے ہوے اپنے روم کی طرف گیا وارث روم میں ایا تو نور بیڈ سے ٹیک لگا کر ٹی وی دیکھ رہی تھی وارث نے اسلام کیا تو نور نے جواب دیے وارث نے ٹرے سائیڈ ٹیبل پر رکھی اور فریش ہونے چلا گیا وارث واپس ایا وارث اس کے پاس بیٹھ گیا اور اس کے ہاتھ سے ریموٹ لے کر ٹی وی بند کیا جبکہ نور اس کی حرکت پر حیران ہوئی کیسی طبعیت ہے اب وارث نے بات شروع کی ٹھیک ایک الفاظ میں جواب ایا میں. آپ کے لیے کھانا لایا ہوں وارث نے کہا اور سائیڈ ٹیبل سے ٹرے لے کر اس کے آگے کی مجھے ابھی بھوک نہیں ہے نور آنکھیں گھماتے ہوئے کہا منہ کھولے اور یہ کھاے پھر میڈیسن بھی لینی ہے وارث نے اس کی بات اگنور کرتے ہوے کہا کیونکہ نور کے ھاتھ پر چوٹ ائی تھی اور ہاتھ پر پیٹی تھی اس کا ہاتھ مور نہیں ہوتا تھا اس کی بات پر نور نے اس کو گھورا اب وارث پر غصہ ارہا تھا سوری نور میں جانتا ہو کہ میری غلطی تھی مجھے آپ کو پہلے ہی بتانا چاھے تھا وارث نے بات شروع کی مجھے اس بارے میں بات نہیں کرنی نور نے وارث کے ہاتھ سے سوپ پیتے ہوے کہا اوکے ٹھیک ہے نہیں کرتے پھر ہم کچھ اور بات کرتے ہے وارث نے کہا آپ ناراض ہو وارث نے پوچھا تو کیا نہیں ہونا چاہے جواب ایا اس ہی وقت شاہ کو شرارت سوجی 😉😉 سو محترمہ نے مجھے تنگ کیا ہو ہے اب میری باری شاہ نے سوچا وارث. نے نور کے گال پر لب رکھے 😙😙 نور اس کی حرکت پر ساکن ہو گئی اس کے چہرہ پر حیا کے زنگ تھے پھر شاہ نے اس کے دوسری گال پر اپنے لب رکھے اور اب اس کی نظر نور کے ہونٹوں پر گئے اس سے پہلے وہ اور اس پر جھکا نور کو ہوش ایا ی،ی،یہ آپ کیا کر رہے ہے نور نے اٹک اٹک کر کہا اور اس کے کہنے پر شاہ کو ہوش ایا یار اپنی بیوی کو ماننے کی کوشش کر رہا ہو وہ ناراض ہے نا شاہ نے آنکھیں میں شرارت لے کر کہا اور اس کے ماتھے پر لب رکھے 😘😘 مسٹر آفیسر میں نہیں ہو ناراض😬😬 نور نے پیچھے ہوتے ہوا کہا اچھا تو پھر مسکرا کر دیکھوں وارث نے اس کو نتگ کرتے ہوے کہا میں مانتی ہو کہ میرے سر پر چوٹ ائی ہے لیکن میں پاگل نہیں ہوئی کہ بے وجہ مسکراو نور نے منہ بناتے ہوے کہا اس کی بات پر شاہ نے قہقہا لگایا اور اس کے پیٹی والے ہاتھ پر بوسہ دیا پلیز مسکرا دیے ورنہ میں کچھ ایسا کرو گا جو آپ نے سوچا نہیں ہو گا وارث نے نور کے قریب ہو کر کہا نور اس کی سانسیے اپنے چہرہ پر محسوس کر سکتی تھی وارث کی قربت سے نور گھبرائی ٹھیک ہے آپ پیچھے ہو نور نے نظریں نیچے کرتے ہوا کر زیادہ دیر وہ اس کی آنکھیں میں دیکھ نہ سکی وارث اس کی گھبرانے سے محفوظ ہوا رہا تھا اور تنگ کرنے کا ارادہ ترکہ کرتے ہوے پیچھے ہوا اور کے پیچھے ہونے سے نور نے گہرا سانس لیا اور دل میں اس کو لقب سے نواز پھر مسکرائ وہ اس کی مسکراہٹ دیکھا کر خوش ہوا اور اس کو سوپ پیلنے لگا بھائ کہاں ہے نور نے پوچھا کیا یار کوئی کام ہے تو مجھے بتاوں وارث نے منہ بناتے ہوے کہا وارث کو اچھا نہیں لگا بلال کا ذکر اس وقت مجھے یہ نہیں پینا نور نے سوپ کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا ٹھیک ہے تو پھر کیا کھانا ہے میری جان کو وارث پیار بھرے لہجہ میں کہا نور اس کی بات پر اس کو گھورا اس کے گھورانے پر وہ مسکرایا ٹھیک ہے بتاوں وارث. نے پوچھا آئسکریم کھانی ہے نور نے کہا اوکے ٹھیک ہے پہلے یہ ختم کرو پھر میں آئسکریم لاتا ہو آپ کے لیے وارث نے سوپ پیلتے ہوے کہا سچجی نور نے خوش ہوتے ہوے کہا مچجی وارث نے مسکراتے ہو اس کی ناک دابئی اور کہا وہ ٹرے لیے کر روم سے باہر گیا اور کچھ وقت بعد واپس ایا تو اس کے ہاتھ میں آئسکریم تھی مسٹر آفیسر مجھے یہاں نہیں بیٹھنا بالکنی میں جانا ہے نور نے کہا کیونکہ اس کی ایک ٹانگ پر بہت چوٹ ائی تھی اس کی وجہ سے چلنے میں مشکل ہوتی تھی وارث نے اس کو اپنی باووں میں اٹھیا اور چلتا ہوا بالکنی میں لے ایا یہ سب انتی جلدی ہوا کہ نور کو پتا نہیں چلا مسٹر آفیسر نیچے اتریں نور نے کہا وارث اس کی بات کو اگنور کرتا لاکر اس کو جھولے میں بیٹھیا اور خود بھی بیٹھ گیا جبکہ نور کو اب غصہ ارہا تھا نور نے ایک مکار مارا اس کے ہاتھ پر آپ ایک نمبر کے بے شرم اور بتمزی انسان ہے😤😤 نور نے غصہ سے کہا جو بھی ہے اب آپ کا ہے یہ بندہ شاہ نے شوخے ہوتے ہوے کہا اس کی بات پر نور نے اس کو گھورا آپ نے مجھے مس کیا وارث نے اس کے گھورانے کو اگنور کرتے ہوے پوچھا نہیں نور نے ایک الفاظ میں جواب دیا لیکن میں نے بہت مس کیا آپ کو وارث نے کہا اس لیے بس ایک بارا ہی ہپستال ائے تھے آپ نا چاھتے ہوے بھی منہ پر شکوہ ایا وارث اس کی بات پر حیران اور پریشان اور خوش ہوا یعنی وہ اس کو دیا کر رہی تھی.
کیونکہ شاہ اپنے میشن میں کچھ مصروف تھا وہ شہر کے باہر گیا تھا اس لیے وہ ہپستال نہیں اسکا تھا بس کچھ مصروف تھا لیکن اگر مجھے پتا ہوتا کہ آپ یاد کر رہی ہے تو میں ضرور آتا ہپستال میں شاہ نے کہا نہیں میں نہیں یاد کر رہی تھی آپ کو نور نے شرمندہ ہوتے ہوے کہا کیونکہ وہ اپنی کی ہوئی بات پر شرمندہ تھی

   0
0 Comments